387

میرے ضلع خانیوال کی تحصیل کبیروالہ میں معروف فوڈ اینڈ بیوریج ملٹی نیشنل کمپنی نیسلے کا ایک بہت بڑا پلانٹ لگا ہوا ہے : بیورو چیف اصف علی خان

میرے ضلع خانیوال کی تحصیل کبیروالہ میں معروف فوڈ اینڈ بیوریج ملٹی نیشنل کمپنی نیسلے کا ایک بہت بڑا پلانٹ لگا ہوا ہے

جس میں اس وقت سینکڑوں محنت کش کام کرتے ہیں۔ اس فیکڑی میں محنت کشوں کی 90 فیصد تعداد ٹھیکے داری سسٹم کے تحت بھرتی کی گئی ہے جو کہ ڈیلی ویجرز ہیں جبکہ 8 فیصد کے پاس کنٹریکٹ ہے اور وہ بھی نیسلے کا نہیں بلکہ نیسلے نے آگے ایک کانٹریکٹ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا ہے جن کے کانٹریکٹ ملازم 8 فیصد مزدور ہیں۔ جبکہ مشکل سے 2 فیصد لوگ براہ راست کمپنی کے ملازم ہیں۔

نیسلے انتہائی گہرائی سے پانی نکال کر بیچتی ہے اور پہلے سے زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح مزید گررہی ہے۔ آج تک اس فیکڑی کے مختلف علاقوں میں پلانٹ لگنے سے جو ماحولیاتی اثرات ہیں ان کی رپورٹ کبھی پبلک نہیں کی گئی جس سے یہ پتا چل سکے کہ نیسلے پلانٹ سے جو کیمکل ملا پانی ہوتا ہے وہ کہاں جارہا ہے اور اردگرد کے علاقوں پہ اس کا اثر کیا ہے؟

نیسلے انتظامیہ کو ضلعی سول ایڈمنسٹریشن اور ضلعی پولیس ایڈمنسٹریشن کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور خانیوال کی سول و پولیس نوکر شاہی سرمایہ داری کی فضا سازگار رکھنے کے لیے نیسلے کے کچے مزدوروں کی مستقل ہونے اور کانٹریکٹ ملازمین کی کمپنی کے براہ راست ملازم ہونے کی مانگوں پہ مشتمل تحریک کو کچلنے میں پوی مدد فراہم کرتی ہے۔

نیسلے فیکٹری میں ٹریڈ یونین کرنے والے حقیقی محنت کشوں کو پولیس انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات میں پھانس لیتی ہے۔ مقامی بااثر لوگوں جن میں سیاست دان بھی شامل ہیں اور میڈیا کے رپورٹرز بھی شامل ہیں ان سے ساز باز کیا جاتا ہے اور ہر قیمت میں نیسلے کے مزدوروں کی مانگوں کو جبر سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

نیسلے فیکٹری مقامی سماجی ورکرز ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا پرسنز اور مقامی بار ایسوسی ایشنز کے عہدے داروں کو بھی رشوت دیکر ساتھ ملانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔

ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ماضی میں نیسلے ورکرز کی مستقل ہونے کی جدوجہد کو بعض عالمی این جی اوز نے بھی پروجیکٹ میں بدل کر ٹریڈ یونین لیڈروں کو بھی بدعنوان بنایا اور ایک بڑی تحریک کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا۔

پنجاب ، سندھ ، کے پی کے ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ملٹی نیشنل کمپنیاں اور مقامی کمپنیاں سب ٹھیکے داری سسٹم میں چل رہی ہیں۔ پاکستانی لیفٹ کے گروپوں کو مل جل کر کچے مزدوروں کو مستقل کرنے کی بڑے پیمانے پہ تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ ان کو کچے مزدوروں کو منظم کرنے کے لیے گراس روٹ لیول پہ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس عمل سے پاکستان میں لیفٹ اپنا کھویا ہوا وقار پھر سے پاسکتا ہے اور سرمایہ دار جماعتوں کے مسلسل دائیں سمت جھکاؤ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں