879

لاہور: ورلڈکپ سے قبل پاکستانی بولنگ لائن کی کمزوریاں نمایاں ہونے لگیں

*پاکستانی بولنگ لائن کی کمزوریاں نمایاں ہونے لگیں*: رپوٹ طلحہ راجپوت عبدالحکیم


پی ایس ایل میں بہتر کارکردگی دکھانے والے فہیم اشرف آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے،ان کو مزید آزمانے کے بجائے آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،فہیم کی مجموعی کارکردگی بھی انھیں ایک مستند آل راؤنڈر ثابت کرنے کیلیے کافی نہیں،انھوں نے زمبابوے کیخلاف ایک سیریز کو چھوڑ کر 53.50کی اوسط سے وکٹیں حاصل کیں اور 13.27 کی اوسط سے رنز بنائے۔

دوسری جانب محمد عامر کی کارکردگی کا گراف مسلسل نیچے گررہا ہے، پیسر پی ایس ایل میں تہلکہ مچانے میں ناکام رہے، کینگروز سے حالیہ سیریز کے شارجہ میں پہپلے میچ کے دوران وہ سینئر کا حق ادا نہیں کرسکے لہذا دوسرے میں باہر بیٹھنا پڑا، جون 2018میں بھارت سے چیمپئنز ٹرافی فائنل کے بعد انھوں نے اب تک 14 ون ڈے میچز میں صرف 5وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 9 مقابلوں میں وہ کوئی شکار نہیں کرسکے۔

عثمان شنواری کی کارکردگی میں تسلسل نہیں، جیند خان کو فٹنس مسائل پریشان کرتے رہے ہیں، محمد حسنین برق رفتار لیکن نوآموز ہیں، پیس بیٹری میں حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کے پارٹنرز کا انتخاب سلیکٹرز کیلیے دردسر ہوگا۔

شاداب خان کو آرام دیتے ہوئے تجرباتی سیریز میں کسی نوجوان اسپنر کی آزمائش کرنے کے بجائے یاسر شاہ کو موقع دیا گیا، شارجہ میں دونوں میچز سازگار کنڈیشنز کے باوجود کینگروز نے ان کی درگت بنائی،لیگ اسپنر نے 116رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی ہے، انگلینڈ میں ان کی افادیت پر سوالیہ نشان موجود ہے۔

عماد وسیم سے انگلش کنڈیشنز میں اچھی کارکردگی کی توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں، البتہ یواے ای کی سلو پچز پر ان کی گیندوں پر آسانی سے اسٹروکس کھیلے گئے،انھوں نے دونوں میچز میں 110رنز دیے اور ایک بھی وکٹ حاصل نہیں کی، فی الحال ان کا کوئی متبادل بھی نظر میں نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں