استاد دشمنی
24 اکتوبر 2019 کو پیپلز لائرز فورم ضلع اسلام آباد کی ٹیم کو پریس کلب میں مدعو کیا گیا جہاں پر ایک ایجوکیشن کمیونٹی اسکول کے اساتذہ کرام نے دھرنا دیا ہوا تھا..
دھرنے کا مختصر پس منظر آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا. بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکول میں تقریبا 18ہزار اساتذہ کرام پڑھاتے ہیں.. یہ پروجیکٹ 1995 میں پاکستان پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہر خاص وعام تک میعاری تعلیم پہنچانے کے لیے شروع کیا گیا تھا.. پورے پاکستان سے آئے بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکول کے اساتذہ کرام کا مطالبہ تھا کہ انکی پچھلے دس ماہ کی تنخواہیں جو کہ آٹھ ہزار روپیہ ماہانہ بنتی ہیں وہ ادا کی جائیں اور ان کو ریگولرائز کیا جائے.۔
اس انتہائی جائز مطالبے کے بدلے کافی دنوں سے وہ دھرنے پر موجود تھے جس کے خلاف انتظامیہ نے2019۔10۔24 کو رات ساڑھے تین بجے آپریشن کیا اور بالخصوص خواتین اساتذہ کو ان کے بچوں سمیت گرفتار کرکے گھسیٹ کر لے جایا گیا، مرد اساتذہ پر بھی کریک ڈاؤن کیا گیا اور ان کو بھی گرفتار کیا گیا ، ان کا تمام سامان بھی موقع سے غائب کر دیا گیا۔۔۔ کل گرفتار اساتذہ کرام کی تعداد 223 تھی جن میں 96 خواتین اساتذہ کرام اور ان کے شیر خوار بچے اور 127 مرد اساتذہ شامل تھے
کیونکہ یہ اساتذہ کرام پورے پاکستان سے آئے تھے اور ان کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے تھا جس کی وجہ سے اسلام آباد میں یہ تمام اساتذہ کرام بےیارومددگار تھے اور جو ان کے ساتھی گرفتار ہونے سے کسی بھی طرح سے محفوظ رہ گئے تھے انکو اپنے گرفتار ساتھیوں کے بارے میں کسی قسم کی کوئی معلومات نہ تھیں
پاکستان پیپلزپارٹی حسب روایت مظلوم کی آواز بننے کے لئے جب پریس کلب پہنچی تو اساتذہ کرام کا صرف اور صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ ہمارے جو ساتھی گرفتار ہیں ہمیں ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ آیا وہ کہاں پہ ہیں، انہیں کیوں گرفتارکیاگیا اور انکے خلافFIR کاٹی گئی ہے یا نہیں۔؟؟؟؟
جس پر بلاول بھٹو زرداری چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کی ہدایات پر قمر زمان کائرہ نے پیپلز لائرز فورم ضلع اسلام آباد کو اس تمام معاملے پر قانونی معاونت مہیا کرنے کی ہدایات پہنچائیں۔
پی ایل ایف ضلع اسلام آباد کی ٹیم نے فوری طور پر ایک لیگل ایڈ ٹیم تشکیل دی اور معلومات حاصل کرنے کے بعد کھانا کوہسار اور لیڈیز خانے کا دورہ کیا جہاں پر خواتین اساتذہ کرام کو خرچ پر پر بٹھایا گیا تھا۔۔ رات ساڑھے تین بجے سے ان کو کھانے پینے کی کوئی چیز مہیا نہیں کی گئی تھی۔ تمام خواتین اساتذہ کرام کے لئے کھانے کا انتظام کیا گیا۔ ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنے کے بعد بعد مکمل لائن عمل تشکیل دیا گیا اور صبح سویرے تمام اساتذہ کرام کی ضمانتیں کرانے کے لیے لیے ٹیم تشکیل دی گئی۔۔
25 اکتوبر 2019 کو کو تمام اساتذہ کرام کی ضمانتیں دو ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور ہوئیں۔جس کا حکم نامہ Half Day ہونے کی وجہ سے جمعہ کی نماز سے قبل حاصل ہوا۔
26 اکتوبر 2019 کو تمام اساتذہ کرام کے مچلکا جات تمام تر کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے باوجود انتظامیہ اور حکومت وقت کے احکامات کی وجہ سے گرفتار اساتذہ کرام کی روکار جاری نہ ہو سکی۔
پی ایل ایف ضلع اسلام آباد کی تمام ٹیم نے اتوار کا دن بھی کچہری میں گزارا اور ڈیوٹی جج صاحب سے درخواست کی کہ 223 اساتذہ کرام گرفتار ہیں مگر انہوں نے بھی روبکار کار جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
27 اکتوبر 2019 کو صبح سویرے تمام مچلکا جات اور دیگر کاغذات عدالت میں پیش کردیے گئے اور شام تک ان تمام پر دستخطوں کے بعد روکار رہائی جاری کردی گئی مگر انتظامیہ کی انا کی شاید تسکین نہیں ہوئی تھی۔
انتظامیہ نے ظلم و ستم اور جبر کی ایک اور کہانی رقم کی ان تمام اساتذہ کرام کو رات ساڑھے تین بجے اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا پی ایل ایف ضلع اسلام آباد کی ٹیم ان اساتذہ کرام کی حوصلہ افزائی کے لئے اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہی اور جب تک آخری استاد اڈیالہ جیل سے رہا نہیں ہوا پی ایل ایف ضلع اسلام آباد کی ٹیم وہاں موجود رہی.
رہا ہونے والے اساتذہ کرام کو جب یہ معلوم ہوا کہ ان کی رہائی کے تمام تر معاملات محنت اور جفاکشی سے پاکستان پیپلزپارٹی کےپیپلز لائر فورم ضلع اسلام آباد نے فن رات ایک کر کے انجام دیے ہیں تو اڈیالا جیل کے باہر نعرہ بھٹو اور جئے بھٹو کی صدائیں بلند ہونا شروع ہوئیں اور صدر بیسک ایجوکیشن سکول ٹیچرز نے یہ اعلان کیا کہ آج کے بعد BESC کے تمام اساتذہ کرام اور ان کے اہل وعیال صرف اور صرف پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے۔۔
حکومتے وقت کی سوچ پر صرف و صرف ماتم کیا جاسکتا ہے اور اتنا کہا جاسکتا ہے کہ
اگر روزگار دے نہیں سکتے ہو ہو تو روزگار چھنتے کیوں ہو ؟؟؟؟
بقلم
سردار مرتضی
انفارمیشن سیکرٹری PLFضلع اسلام آباد
Abbas Najam
Sardar Mustafa Khan
Yasir Arfat
Sajad Ali Mangi Muhammad Sharif