311

ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ سال کی بلند ترین سطح9 اعشاریہ 41 فیصد پر پہنچ گئی۔ رپوٹ محمد اشفاق نیاز

پاکستان شماریات بیورو نے مہنگائی کے ماہانہ اعدادوشمار جاری کر دیئے جن کے مطابق مارچ 2018ء کی نسبت مارچ 2019ء میں مہنگائی 9.41 فیصد بڑھی۔ اپریل 2014ء میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 9.1 فیصد تھی۔رواں مالی سال جولائی تا مارچ مہنگائی 6.7 جبکہ فروری کی نسبت مارچ میں 1.42 فیصد بڑھی۔ جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی شرح 6 اعشاریہ 79 فیصد رہی۔ مارچ 2019ء میں 2018ء کی نسبت ٹماٹر 315 فیصد، سبز مرچ 151 فیصد، مٹر 54 فیصد اور کھیرے 45 فیصد مہنگے ہوئے ۔ اندرون شہر بسوں کے کرائے 47 فیصد مہنگے ہوگئے جبکہ سی این جی کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔ مارچ 2019ء میں 2018ء کی نسبت ڈیزل اور گھریلو سلنڈر 14 فیصد مہنگے ہوئے ۔ اشیائے خورونوش میں دال مونگ کی قیمت میں 22، چینی 18 ، گوشت 13،ہری مرچ 141 اعشاریہ 73،پیاز 39 اعشاریہ 27 فیصد،ٹماٹر 18 ، چکن اور کیلے کی قیمت میں15فیصد اضافہ ہوا۔ریل کے کرایوں میں 19 اعشاریہ 30 فیصد ، ہوائی جہاز کے کرایوں میں 13 اعشاریہ 41 فیصد اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق ہائی سپید ڈیزل 4 اعشاریہ 45 فیصد مہنگا ہوا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سالانہ کی بنیاد پر سی این جی کی قیمتیں 25.3فیصد بڑھیں۔ایل پی جی سلنڈر 13.4اور ہائی سپیڈ ڈیزل 13.1فیصد سے زائد مہنگا ہوا۔کتابوں کی قیمتیں 31.3اور ٹیوشن فیس میں 27.7فیصد اضافہ ہوا۔سیمنٹ کی قیمتیں ایک سال کے دوران 13.9فیصد بڑھیں۔ کینو 22.3فیصداور لہسن 11فیصد مہنگا ہوا۔دوسری جانب اوگرانے مہنگائی کے ستائے عوام پر پٹرول بم کے بعدایل پی جی بم بھی گرا دیا، اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 3 روپے کا اضافہ کردیا جس کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 133 روپے ہو گئی ۔ گھریلو سلنڈر 41 روپے جبکہ کمرشل سلنڈر201روپے مہنگا ہوگیا۔گھریلو سلنڈر 1523روپے کے بجائے 1563 روپے 92 پیسے اور کمرشل سلنڈر5860روپے کی بجائے 6061روپے میں دستیاب ہوگا۔اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا۔ چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان عرفان کھوکھر نے کہابین الاقوامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت 525 ڈالر سے بڑھ کر545ڈالر فی میٹرک ٹن ہو گئی ،اوگرانے بین الاقوامی قیمت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔لاہور سے کامرس رپورٹر کے مطابق حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے لئے بیل آؤٹ پیکج تو فراہم نہ کیا تاہم اشیا کی قیمتوں میں اضافے کاسلسلہ جاری ہے ۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے مختلف دالوں کی فی کلو قیمت میں 25روپے تک اضافہ کردیا گیا ۔ دال ماش فی کلو 25 ، دال چنا اور دال مسور کی قیمت میں فی کلو 10 روپے اضافہ کیا گیا۔مختلف برانڈز کے چاول 11 سے 50روپے فی کلومہنگے ہوگئے ۔ادھرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیخلاف لاہور سمیت کئی شہروں میں مختلف تنظیموں نے احتجاج کیااورحکومت سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ انٹر سٹی اے سی بس کمپنیوں نے کرایوں میں از خود 5فیصد اضافہ کردیاجس کے بعد بس اڈوں پر ٹرانسپورٹروں اور مسافروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی،تمام ڈی کلاس سٹینڈز پر نئے کرایہ نامے لگا دیئے گئے ۔صدرانٹر سٹی ٹرانسپورٹر ایسوسی ایشن چوہدری مجید گجر نے کہاکرایوں میں اضافہ کرنا مجبوری ہے ۔ آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز فیڈریشن کے رہنماؤں ملک ندیم حسین، ایچ ایم جہانگیر،حاجی اکرم ذکی، ملک ظفر اقبال،چودھری افضل وڑائچ،چودھری افضال،احمد نواز چیمہ،حاجی محمد عثمان،محمد بشیر علوی و دیگر نے مشترکہ بیان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا ۔ جماعت اسلامی پی پی 160 کے سینکڑوں کارکنوں نے پیڑول کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وحدت روڈ تین گھنٹے بلاک رکھی۔ امیر جماعت اسلامی پی پی160 احمد سلمان بلوچ نے کہاتبدیلی عوام کو منہ چڑھا رہی ہے ۔ پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے منتشر کردیا۔ پاکستان منی مزدا ایسوسی ایشن نے بندروڈ پر احتجاج کیا ۔مہنگائی، کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر اور فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کے لئے آل پاکستان واپڈا ہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے آج چیئرنگ کراس پر ریلی نکالے گی۔آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے اسے عوام بالخصوص سرکاری ملازمین کے خلاف اقدام قرار دے دیا۔صدر (ایپکا)پاکستان حاجی محمد ارشاد چوہدری نے کہا حکومت مہنگائی کنٹرول اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کرے بصورت دیگر ملک گیر احتجاج پر مجبور ہونگے ۔ ایوان صنعت و تجارت لاہور کے سابق سینئر نائب صدرخواجہ خاور رشیدسابق وائس چئیرمین ایف پی سی سی آئی ملک منظورالحق نے کہا پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے بزنس کمیونٹی اور عام آدمی کی مشکلات بڑھیں گی، حکومت اضافہ واپس لے ۔سیالکوٹ میں مصطفائی تحریک،وہاڑی میں رینٹ اے کار ایسوسی ایشن نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن وہاڑی نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔انجمن صارفین پنڈی بھٹیاں نے کہامہنگائی میں کئی گنا اضافہ سے عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ اسلام آباد،ٹیکسلا(خصوصی نیوز رپورٹر،تحصیل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے ادائیگیوں کے چیلنج کے باوجود موجودہ دور حکومت میں مہنگائی 2008 اور 2013 سے کم ہے ، پٹرول کی قیمت میں آئی ایم ایف کے مطالبہ پر اضافہ کا تاثر درست نہیں، حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 11 روپے کے بجائے 6 روپے اضافہ کیا جو ٹیکس نہ بڑھانے کا نتیجہ ہے ، اگر آئی ایم ایف کے مطالبہ پر پٹرول کی قیمت بڑھائی جاتی تو ٹیکس میں اضافہ کیا جاتا، طویل المدتی حکمت عملی کے تحت اقدامات کر رہے ہیں،ملکی معیشت کو درپیش حالات کے پیش نظر اقدامات کے نتیجہ میں مہنگائی بڑھی، جب ڈالر 105 سے 145 روپے کا ہوگا اورعالمی منڈی میں تیل کی قیمت 32 ڈالر سے 68 ڈالر ہوگی تو اس کا فرق پڑے گا،ایاز صادق سمیت پوری اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں، میری پرانی تقریریں اور ٹویٹس لے کر آئیں، اپوزیشن کے سارے سوالوں کا جواب دوں گا۔اسلام آباد میں سٹیٹ بینک کی جانب سے الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز ریگولیشنز کے اجرا کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے کافی پیشرفت ہو گئی ہے ، اب کوئی بنیادی اختلاف نہیں رہا، آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس جاری ہیں جن کے بعد مشن کے دورے کی تاریخوں کا تعین ہوگا اور معاہدے کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے براہ راست زیادہ بڑی رقم حاصل نہیں ہوگی البتہ اس معاہدے کے بعد دیگر مالیاتی اداروں اور انٹرنیشنل مارکیٹ سے مزید فنڈنگ کے حصول کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ دوطرفہ مالی انتظام کے تحت سعودی عرب سے 3 ارب، چین سے 2.1 ارب اور متحدہ عرب امارات سے 2 ارب ڈالر موصول ہو چکے ، صرف متحدہ عرب امارات سے تیسری قسط ابھی موصول ہونی ہے ۔ ایف بی آر کی محصولات میں کمی کے حوالے سے انہوں نے کہا اس کی مختلف وجوہات ہیں جن میں پہلی یہ ہے کہ جاری خسارے کو کم کرنے کے لئے درآمدات میں کمی لائی گئی ہے جس سے درآمدات کی مد میں حاصل ہونے والے محصولات میں بھی کمی آئی ہے ۔ اسی طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈی کے مطابق ہونے والے اضافہ کا بوجھ عوام پر منتقل نہ کرنے کے لئے ان پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے ۔ دسمبر 2017ء کے بعدسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے روپے کی قدر میں کمی کی حمایت کی تھی اور اس دور میں ڈالر کی قدر 105 روپے سے بڑھ کر 127 روپے ہو گئی تھی،سٹیٹ بینک نے حالیہ دنوں میں روپے کی قدر کو مستحکم قراردیا ہے ۔۔ ٹیکسلامیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہاجانتے ہیں عوام زیاہ بوجھ بر داشت نہیں کر سکتے ، پٹرول کی قیمت صرف چھ روپے بڑھائی ، بھارت اور بنگلہ دیش کی نسبت پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کم ہے ، بین الاقوامی کمپنیوں نے تیل کی موجودگی کا مثبت اشارہ دیا ہے ، اب تک 4000 میٹر تک ڈرلنگ ہو چکی ہے ، اگر مثبت نتائج نہ ہوتے تو اتنی زیادہ ڈرلنگ نہ کی جاتی۔نواز شریف کا جب پاکستان میں علاج ممکن ہے تو وہ علاج یہاں سے کیوں نہیں کراتے ،،پاکستان کو بد دیانت قیادت نے مہنگائی، غربت اور ناانصافی کی دلدل میں دھکیلا ۔ نواز شریف ہوں یا آ صف علی زرداری دونوں نے نہ صرف اس ملک او رقوم کے وسائل کو لوٹا بلکہ لٹیروں کی سرپرستی کا بھی خوب حق ادا کیا۔ جب سے اقتدار صاف ستھری نیت اور ملک و قوم کا درد رکھنے والوں کے پاس آ یا ہے اﷲ نے بھی قدرتی خزانے ہم پر کھول دیئے ہیں،تین بار وزیر اعظم اور وزیر اعلی رہنے والوں کو اگر اس ملک کے ہسپتالوں اور ڈاکٹرز پر اعتماد نہیں تو اُن کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے مگر یہ لوگ شرم و حیا سے عاری ہو چکے ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں عوام کے مسائل کا ادراک اور احساس ہے ۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں