نیشنل جوڈیشل پالیسی 2009 کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ نٸی جوڈیشل پالیسی قانون اور آٸین سے متصادم ہے
ضابطہ فوجداری کے سیکشن 22 A اور 22 B
کا خاتمہ نوجوان وکلا کے معاشی قتل کے مترادف ہے
مذکورہ نٸی پالیسی بناتے وقت صوباٸی بار کونسلز اور سیبٸر وکلا کو اعتماد میں نہ لیا گیا ہے
چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش ہے کہ موجودہ مرتب کردہ نٸی پالیسی پر نظر ثانی کی جاٸے
مہر حیدر عثمان سسرانہ سیال ایڈوکیٹ
376