صحافی_سعید_بٹ_قتل_اورپولیس
تحریر .منوراقبال تبسم
خانیوال پولیس کی کارکردگی پر صحافی سعید بٹ قتل کیس نے ہزاروں سوالوں کو جنم دیدیا ہے ,سمجھ نہیں آرہا کہ پولیس کی نااہلی ہے یا پولیس کسی شدید دباو میں
اس کیس کو حل نہیں کرپارہی .
پاکستان کی بڑی فوجی چھاونیوں میں شمار ہونے والی عبدالحکیم چھاونی سے صرف چند فرلانگ کے فاصلہ پر دن دیہاڑے 2موٹرسائیکل سوار نوجوان سابق صدر پریس کلب عبدالحکیم اور سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی محمد سعید بٹ کو شہید کرکے چلے گئے
اور شہر میں ایک ایسی فضاء قائم کرگئے کہ یہاں کوئ بھی کسی وقت کسی کو بھی قتل کرسکتا ہے . اور کوئ پوچھنے والا نہیں .
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں قاتلوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حساس اداروں کے ہاتھ لگ چکی ہیں ,
قاتلوں کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر 5لاکھ انعام بھی رکھا گیا ہے ,
مقتول کے لواحقین کی طرف سے پولیس کیلئے بھاری انعامات کا بھی اعلان ہے مگر قاتل ہیں کہ پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے .
قتل کے روز کچھ بہی خواہوں نے اس المناک قتل کو غلط رنگ دینے کیلئے ورثاء اور پولیس کی توجہ غلط سمت مرکوز کرکے نہ صرف تفتیش کا رخ پلٹنے کی کوشش کی
بلکہ بٹ خاندان کے اس دوستوں کے دوست کی نیک نامی کو بھی خراب کرنے کی کوشش کی ,افسوس تو یہ ہے
کہ ہر شخص اپنی بدکرداری کو چھپانے کیلئے دوسروں پر کیچڑ اچھالنے سے ذرا نہیں چوکتا , اپنی نجی زندگی میں اگر کوئی پاک باز ہونے کا دعویدار ہے
تو میں کہوں گا وہ جھوٹا اور عیار ہے , صحافی سعید بٹ قتل کیس 2ماہ گزرنے کے باوجود تاحال وہیں کا وہیں کھڑا ہے ,
اس قتل کی تحقیقات میں نہ تو سی آئی اے خانیوال کے انچارج اور ایک باصلاحیت آفیسر مہر سعید سدرانہ کو کوئی کامیابی ملی ہے
اور نہ ہی اب تک سابق ڈی پی او خانیوال فیصل مختار صاحب کی بنائی گئ کوئی ٹیم قاتلوں تک پہنچی ہے ,
پولیس ہر زاویہ سے کیس کی تفتیش کررہی ہے اور تاجروں صحافیوں کے احتجاج بھی بدستور جاری ہیں ,
صحافتی تنظیموں کے رہنماوں
مہر حمید دولو ,
رانا عظیم اور
فیاض طفیل ,
جاوید فخری ,
راو سلیمان ,
طاہر نسیم ,
عدنان سعید ,
بھی اپنے اپنے احتجاج اس سلسلہ میں ریکارڈ کراچکے ہیں ,
صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب خانیوال
عبداللطیف انور
جو کہ ایک عرصہ سے جارحانہ سیاست کی بجائے مصالحانہ صحافت پر عمل پیرا ہیں ,
سعید بٹ قتل کیس میں قاتلوں کی گرفتاری نہ ہونے پر انہیں بھی جارحانہ احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا ہے ,
کوٹ اسلام پریس کلب کے صدر
نوید احمد قریشی,
باٹی بنگلہ پریس کلب کے صدر
شہزاد قیصر سہو ,
کبیروالا پریس کلب کے صدر
حفیظ سعید سمیت
ضلع بھر میں صحافتی حلقے حیران ہیں کہ خانیوال پولیس
آخر کیوں قاتلوں تک نہیں پہنچ پا رہی,
محمد سعید بٹ شہید کے
بھائی محمد شفیق بٹ
کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارکردگی اور کوششوں کے باوجود حیرت ہے کہ قاتل ابھی تک گرفت میں نہ آسکے ہیں ,
سوشل میڈیا پر اس قتل کے حوالہ سے کچھ صحافیوں کے نام بھی زیر گردش ہیں کہ انہیں انکے سابقہ صحافی دوستوں نے قتل کرایا ہے مگر اس بارے
عبدالحکیم پریس کلب کے صدر
عدنان کاشف
کا کہنا ہے کہ وہ سعید بٹ شہید کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں صحافت دشمن عناصر کی سازش ہے .
صحافی ساجد ساہی
اور ہارون مشتاق سنگھاپوری
نے کہا ہے کہ 2ماہ گزرنے کے باوجود قاتلوں کا گرفتار نہ ہونا خانیوال پولیس کی کارکردگی پر بہت سے سوال کھڑے کررہا ہے
کیونکہ قاتلوں کی گرفتاری سے ان کے پیچھے کارفرما خوفناک چہرے بے نقاب ہوجائینگے , صحافی چوہدری دلشاد
کا کہنا ہے کہ سعید بٹ کے قتل نے پورے ضلع کے صحافیوں کی سلامتی پر سوال کھڑے کردیئے ہیں ,
سرائے سدھو
کے ایک صحافی رانا عزیر کا کہنا ہے کہ قبل ازیں تھانہ سرائے سدھو میں دس سال قبل قبل ہونے والے ایک
صحافی اسلم سیال
کے قاتل سزائے موت ہونے کے باوجود اب تک گرفتار نہ ہوسکے ہیں ,
اسی طرح
تھانہ حویلی کورنگا کے
سینئر صحافی محمد امان اللہ قریشی
سمیت درجنوں صحافیوں
جن میں
سابق صدر کوٹ اسلام پریس کلب وجاہت حسنین کیساتھ ہوئی واردات ,
شیخ اصغر کے گھر میں ڈکیتی,
احمد مہران اور
ایثارالقاسمی سمیت کسی صحافی کی واردات خانیوال پولیس
آج تک ٹریس نہ کرسکی ہے .
پولیس آج تک کبیروالا کے سینئر صحافی عبدالستار نور
کی جیولرز شاپ پر دن دیہاڑے ہونے والی لاکھوں کی واردات میں بھی بے بس رہی ہے
,ضلع خانیوال کی صحافتی اور تاجر تنظیمیں نئے تعینات ہونے والے
ریجنل پولیس آفیسر وسیم خاں سیال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رانا محمد معصوم کی طرف دیکھ رہی ہیں
کہ وہ سعید بٹ کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے کیا اقدامات کرتے ہیں ,
منور اقبال تبسم
صدر پاکستان میڈیا کونسل ضلع خانیوال