ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش .
اسلام آباد/ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبدیلی کیس کی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسر کا تبادلہ اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا جب کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں احسن جمیل گجر کا رویہ بھی تضحیک آمیز تھا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈی پی او پاکپتن تبدیلی کیس کی سماعت ہوئی، پنجاب پولیس کے سینئر افسر خالق داد لک نے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
خالق داد لک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں احسن جمیل گجر کا رویہ تضحیک آمیز تھا جب کہ آئی جی کلیم امام کا کردار ربر اسٹیمپ کا تھا۔ احسن جمیل گجر نے پولیس افسران سے کہا کہ آ ئندہ ایسا ہوا تو سب کو بھگتنا پڑے گا، یہ کہنا بھی دھمکی ہے کہ سب بھگتیں گے، احسن جمیل گجر کے خلاف کارروائی قانونی معاملہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے عملے نے ڈی پی او کو ٹرانسفر کے متعلق بتایا، تبادلے کے بعد چارج چھوڑنے سے متعلق بھی وزیر اعلیٰ ہاوٴس سے فون آیا، شواہد رضوان گوندل کے موقف کو درست قرار دے رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کے مطابق ڈی پی او کا تبادلہ غیر معمولی وقت پر ہوا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ آج احسن جمیل گجر معافی مانگ رہا ہے پہلے اس کا لہجہ ہی کچھ اور تھا۔ کیوں نہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
دوران سماعت خاور مانیکا رو پڑے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں رونے کی ضرورت نہیں،ہم اپنی انکوائری کروا رہے ہیں، آپ کو کچھ کہنا ہے تو رپورٹ پر جواب دیں، آرٹیکل 62 ون ایف بار بار پڑھیں اور اسے تعویز بنا لیں۔
سپریم کورٹ نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کو خالق دادلک کی رپورٹ پر تین دن میں جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔