286

خانیوال پولیس خاتون مدعیہ کو نوسر بازوں کے ہاتھوں لٹنے کے بعد ابھی تک انصاف دلانے میں ناکام: رپوٹ لبنی اشرف سیال

خانیوال کی غریب و لاچار خواتین تھانہ سٹی میں کمپیوٹرائزڈ کمپلینٹ کروانے کے باوجود انصاف کی متلاشی، تفتیشی مس زینب مسائل حل کروانے میں مکمل ناکام
خانیوال میں دو خواتین ایک ساجدہ بی بی جو کہ ایک نجی سکول میں آیہ کی نوکری کرتی ہے اس سے ایک فراڈ یئے گینگ نے راشن کارڈ کی مد میں پیسوں کا فراڈ کیا اور غائب ہو گئے اس گینگ میں ایک عورت اور ایک مرد کے علاوہ پتہ نہیں اور کتنے لوگ شامل ہیں ساجدہ بی بی تقریباً ایک ماہ قبل تھانہ سٹی میں ان افراد کے خلاف کمپیوٹرائزڈ شکایت درج کرائی اور اسکی تفتیشی آفیسر ٹرینی ایس آئی ذینب مقرر کی گئی اور مس زینب کا موبائل نمبر رابطہ کے لیے دیا۔ ساجدہ بی بی نے بارہا مرتبہ مس زینب ٹی ایس آئی سے رابطہ کرنے کی کوشش مس زینب کے بارہا مرتبہ تھانہ سٹی بلوانے پر جب جب ساجدہ بی بی تھانہ سٹی گئی تو اسکو مس زینب نہ ملی اور وہ واپس آ گئی۔ ساجدہ بی بی کی شکایت ایک ماہ بعد بھی زیر التواء ہے اور ٹی ایس آئی زینب نے اس پرتاحال کوئی کاروائی نہ کی ہے۔ ساجدہ بی بی نے آر پی او ملتان اور ڈی پی او خانیوال سے مس زینب کی اس پیشہ ورانہ غفلت کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر محکمہ پولیس کے ذمہ دار افسران ایسے فراڈیے گینگ کے خلاف کاروائی نہ کریں گے تو پتہ نہیں اور کتنی بیوہ ، غریب عورتیں انکا شکار ہو کر خود کشی پر مجبور ہو نگی۔
مس زینب کی پیشہ ورانہ غفلت کا ایک اور ثبوت کالونی نمبر3نزد صدیقیہ مسجد کی رہائشی بیوہ خاتون صغراں بی بی ہے جس کو مالک مکان نے ایگریمنٹ کی تاریخ باقی ہونے کے باوجود گھر سے دھکے دے کر نکال دیا اور وہ محلے میں کچرے کے ڈھیر پر اپنے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ گھر کا سامان رکھے بیٹھی ہے۔ صغراں بی بی کا مکان ایگریمنٹ شوق محمد ایس آئی لے گیا اور ابھی تک واپس نہ کیا جس کے مطابق ابھی اسکے ایگریمنٹ میں 6ماہ کا وقت بقایا تھا۔ صغراں بی بی نے بھی تھانہ سٹی خانیوال میں کمپیوٹرائزڈ شکایت نمبر CK-8/31/2018-2974بتاریخ 31اگست 2018درج کرائی اور اسکی تفتیشی آفسیر بھی مس زینب مقرر کی گئی ۔ مس زینب نے صغراں بی بی کے شکایت درج کرانے کے بعد اگلے تین چار دن تک کوئی رابطہ نہ کیا جبکہ بیوہ عورت صغراں بی بی بار بارمس زینب کے موبائل نمبر پر رابطہ کر تی آخر کار بار بار فون کرنے پر مس زینب صغراں بی بی کے پاس گئی مگر اسکو گھر میں نہ بیٹھا پائیں اور واپس آ گئیں۔ ایک ہفتہ بعد بیوہ صغراں بی بی کی بچی کے جہیز کی پیٹی میں کسی نے رات کے وقت آگ لگا دی بیوہ صغراں بی بی پھر روتی دھوتی تھانہ سٹی گئی اور مس زینب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر کوئی کوشش کارگر ثابت نہ ہو پائی۔ صغراں بی بی نے لاہور آئی پنجاب کے کمپلینٹ سیل میں شکایت درج کروائی تو لاہور سے فون آیا اور انہوں نے ڈی ایس پی شمس یوسفزئی سے ملنے کو کہا مگر جب اگلے دن صغراں بی بی ڈی ایس پی کے آفس میں گئی تو پتہ چلا کہ ڈی ایس پی صاحب اسلام آباد ٹریننگ پر چلے گئے ہیں وہ بیوہ خاتون صغراں بی بی اپنی جلی ہوئی پیٹی جلے ہوئے سامان کے ساتھ ابھی تک کچرے کے ڈھیر پر کھلے آسمان تلے رہ رہی ہے اور اسکا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ صغراں بی بی نے کہا ہے کہ اگر خانیوال پولیس نے میری مدد نہ کی تو میں اپنے بچوں کے ساتھ خود کشی کر لوں گی۔اہلیان علاقہ نے آر پی او ملتان اور ڈی پی او خانیوال سے مطالبہ کیا ہے کہ مس زینب کی اس پیشہ ورانہ غفلت کا نوٹس لیں اور ان خواتین کے مسائل حل کرائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں