کویتی وفد کے رکن کا بٹوہ چوری کرنے والا گریڈ 20 کا افسر ضرار حیدر پنجاب کے علاقے بہاولپور کا ڈومیسائل رکھتا ہے۔ موصوف 1959 میں پیدا ہوئے اور 1985 میں سرکاری ملازمت کا آغاز کیا۔ مقابلے کا امتحان پاس کرکے سی ٹی پی یعنی کامن ٹریننگ پروگرام کے 13ویں بیچ کے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کا حصہ تھے۔
ضرار حیدر ہمیشہ نوازشریف کے چہیتے افسروں میں شامل رہا اور اس کا ثبوت اس بات سے لیا جاسکتا ہے کہ اس کی تعیناتی ہمیشہ اس کی مرضی کے اداروں اور علاقوں میں ہوتی رہی۔
2010 میں شہبازشریف کی وزارت اعلی کے دور میں ضرار حیدر کو ایڈیشنل سیکرٹری کوآپریٹوز تعینات کیا گیا اور اسے 38 پونچھ ہاؤس لاہور میں لگژری دفتر ملا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے لاہور کے سب سے بہترین علاقے جی او آر شادمان تھری میں عالیشان بنگلہ بھی الاٹ کردیا گیا۔
ضرار حیدر خان پر نوازشات کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔ نواز دور میں اس کی خدمات وفاق کے سپرد کردی گئیں جہاں ضرار حیدر اور نوازشریف نے ایک دوسرے کا بھرپور خیال رکھا اور ضرار حیدر خان ترقی پا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جوائنٹ سیکرٹری بن گیا۔
2017 میں فضل الرحمان کے ایک کرپٹ وزیر اکرم درانی کی ہاؤسنگ منسٹری کے ذریعے ضرار حیدر خان کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فیڈریشن کے پراجیکٹ میں کیٹیگری ون کا ایک یونٹ بھی الاٹ کردیا گیا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ پچھلے سال 7 دسمبر 2017 کو قومی اسمبلی کے سیشن میں وقفہ سوالات کی باری آئی تو جمشید دستی کا ایک سوال پڑھا گیا جس میں اس نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ان افسران کی فہرست مانگی تھی جنہیں حکومت ترقی دینے جارہی تھی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی وزارت نے اس سوال کے جواب میں جو لسٹ فراہم کی، اس میں ضرار حیدر خان کا نام بھی شامل تھا۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ضرار حیدر خان کی تاریخ پیدائش بھی وہی ہے جو نوازشریف کی، یعنی 25 دسمبر۔ نوازشریف کی ضرار حیدر سے ذاتی وابستگی کی وجہ اس کا توہم پرست ہونا بھی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ وہ ایک جیسی تاریخ پیدائش کی وجہ سے اس کا ہم خیال ہوگا۔
ضرار حیدر خان نے محض چند دینار کی خاطر کویتی کا بٹوہ چوری نہیں کیا بلکہ اس کے پیچھے ایسپائنج اور غیرملکی جاسوسی کی ایک غلیظ اور گھناؤنی داستان چھپی ہے۔ ضرار حیدر بھی ان ہزاروں ایرانی ایجنٹوں میں سے ایک ہے جو بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے نوازشریف اور زرداری کے ذریعے پاکستان کے اہم اداروں میں تعینات کروا رکھے ہیں۔
ضرار حیدر خان کا سارا کیرئیر اور ترقی نواز و زرداری ادوار کی مرہون منت رہی۔