اس قوم کا المیہ اور عمران خان ۔رپوٹ ڈاکٹر شازیہ ایڈوکیٹ
بہت دنوں سے سوچ رہا تھا کہ ملکی صورتحال پر کچھ لکھوں۔ ہر طرف ایک بے یقینی کی صورتحال ہے۔ ہر بندہ پریشان ، بے صبرا، غصے سے بھرا ہوا، کیوں کہ میرے کپتان نے دل۔لبھانے والے ، پیسے لوٹنے والوں کو نشان عبرت بنانے کے دعوے کیے ، میرے کپتان آپ کی نیت ، صداقت ، ایمان داری پر کوئی شک نہیں لیکن اس کی ٹیم۔۔۔ انتہائی نا اہل، اپنی اپنی سیاسی دکان چمکانے میں مگن ، اسی سسٹم کو بجانے میں مگن ہے اور “اندر کھاتے” عمران خان کو ہی نشان عبرت بنانے کا مصمم ارادہ کر چکی ہے۔ جس کی مثال شاہ محمود قریشی کی حالیہ پریس کانفرنس ہے۔ خان صاحب نے سوچا ہوگا کہ اب اتنا کچھ ہو گیا ہے یہ سدھر گئے ہونگے لیکن میرے کپتان آپ درویش ہیں لیکن یہ وہ قوم ہے جس نے ہمیشہ اپنے محسنوں کو ہی ڈسا ہے۔ بابائے قوم کی ایمبولینس میں پٹرول کی غیر موجودگی، قائد ملت محترمہ فاطمہ جناح کی ہار، شہید ملت لیاقت علی خان کے قتل سے کیا ثابت ہوتا ہے اور میرے کپتان آپ کیا سمجھتے ہیں آپ کو یہ بخش دیں گے آپ کی بھول ہے۔ آپ اس قوم کے لائق نہیں ہیں۔ آپ میں وہ چالاکی اور منافقت نہیں ہے۔ آپ اکیلے ہیں اور آپ کی ٹیم اسی بدبودار اور گلے سڑے سسٹم کی رکھوالی کر رہی ہے۔ بقول ارشاد بھٹی کے ” میرے کپتان آپ کی نا اہل ٹیم جون جولائی کی گرمیوں میں سویٹر بیچنے میں مصروف ہے۔ اور نشانہ آپ ہیں۔ کریں گے وہ بھگتیں گے آپ۔ کام۔ان کے ہونگے ذمےدار ہونگے آپ۔ 18 اگست سے آج 4 اپریل تک کوئی ایک کام بتا دیں جو آپ کے وژن کے مطابق ہوا ہو۔ میرا خیال بھی یہی تھا کہ کپتان اگر با صلاحیت اور ایمان دار ہوگا تو نالائق اور ریلو کٹے بھی اچھا پرفارم کر دیتے ہیں لیکن میرے کپتان میں غلط تھا میں انڈر اسٹمیٹ کر گیا چیزوں کو۔ یہ بھول گیا تھا کہ حرام ان کی رگوں میں رچ بس گیا ہے ان کے منہ کو غریبوں کا خون لگا ہوا ہے۔ میرے کپتان میڈیا جو بیانیہ آپ کیخلاف بنا چکا ہے آپ اس سے بخوبی واقف ہیں۔ اور اب لڑائی آپ کی اور صرف آپ کی ہے اس ظالم اشرافیہ نواز سسٹم سے۔ اور بظاہر لگتا ہوں ہی ہے کہ آپ ہار رہے ہیں اور آپ کو ہرایا جا رہاہے آپ ہی کی ٹیم یہ معرکہ سر انجام دینے میں سر تا پا مصروف عمل ہے۔ چائینز نے جو مائوزے تنگ کی عظیم قیادت میں جو ترقی کی تھی اس کا آپ کو اچھے سے ادراک ہے۔ اس نے ایسے افراد منتخب کیئے تھے جن کی ذندگی کا مقصد لوگوں کی خوشنودی نہیں خوشحالی تھا ، وہ خود غرض نہیں بے غرض تھے لیکن آج نئے پاکستان میں چہرے وہی گھنائونے ہی ہیں۔ پنجاب میں جو صورتحال ہے اس کے پیچھے جو قوتیں کار فرما ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ کو دانستہ ناکام کیا جا رہا ہے عوام کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے عوام بیچارے تو آس لگائے بیٹھے تھے کہ ان کو ریلیف ملے گا لیکن حالات جوں کے توں ہی نہیں بلکہ بدترین ہو چکے ہیں۔ کپتان جاگیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ 15 سے 20 لوگ ایمان دار چن لیں۔ عوام آپ کا ساتھ دے گی اور جو جمہوریت کی شکل اب اس ملک میں ہے یہ اس ملک کے عوام کی ذہنی سطح مطابق نہیں ہے۔ انقلاب محض الفاظ سے نہیں آ یا کرتا۔ میرے کپتان قوم کو اعتماد میں لیں اور اس نظام کو بدل دیں۔ یہ نظام صرف اور صرف اشرافیہ کا ہے جو کروڑوں خرچ کرکے الیکشن کمیشن کی آنکھوں میں دھول جھونک کر آتے ہیں اور عوام کی رگوں سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیتے ہیں۔ اس ملک کو اب زرداریوں، شریفوں، بزداروں، ڈبل شاہوں کے چنگل سے نکالنے کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے اسلامی صدارتی نظام۔ ورنہ آپ ہی کے الفاظ
یا تو یہ کرپٹ بچیں گے یا یہ ملک۔ ۔۔
اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔۔
یہی المیہ ہے اس قوم کا۔ بذاتِ خود ہم سب اسی کرپٹ اور بدبودار گلے سڑے سسٹم کا حصہ ہیں۔ اور ہم سب اس بدترین حقیقت کو مان چکے ہیں اور قبول کر چکے ہیں۔ لیکن ایک بات یاد رہے میں نے الیکشن کے ایک ماہ بعد کہہ دیا تھا کہ عمران خان خود اسمبلیاں توڑے گا۔ اور دیکھیے گا ایسا جلد ہوگا۔ اور اب یہ ضروری ہو