ماں روٹھی تو زندگی روٹھ گئی ۔۔۔۔اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
شیخوپورہ میں ہر کوئی اداس ہے ۔ ماں گھریلو چپقلش پر میکے چلی گئی ۔ یہ ننھی جانیں دادی کے سہارے جی رہیں تھیں ۔ اتنے سے معصوم بچے ۔ غربت کے مارے گھر میں کچھ بھی تو نہ تھا ۔ پنکھا شارٹ تھا لیکن رکشہ ڈرائیور باپ ٹھیک نہ کرا سکا ۔ بیچاری دادی پنکھے کو چھوتے چمٹ گئی ۔ یہ ننھے ننھے فرشتے اپنی دادی کو بچانے لپکے ۔ خود بھی زندگی کی بازی ہار گئے ۔۔
گھریلو چپقلش اور غربت نے تین معصوم جانیں لے لیں۔
ماؤں سے گزارش ہے کہ ان چاند ستاروں کو اکیلا نہ چھوڑا کریں ۔ موت کی وادی میں جاتے جاتے ان بے بسوں نے کتنا پکارا ہو گا ۔۔ ماں ماں کرتے ابدی نیند سوئے ہوں گے ۔۔
ان پھولوں سے نہ روٹھا کریں ۔ نہیں تو زندگی روٹھ جاتی ہے ۔۔ کچھ نہیں بچتا ۔۔
419