334

تقسم سے پہلےپنجاب کے دل لاھور سے پرتاب رپوٹ ایڈوکیٹ شازیہ

تقسیم سے پہلے پنجاب کے دل لاہور سے” پرتاب” نام کا ایک اخبار نکلا کرتا تھا جو کہ پرتاب نام کے ایک ہندو کا تھا وہی اس کا مالک بھی تھا اور چیف ایڈیٹر بھی ۔

ایک دن پرتاب نے سرخی لگا دی : “مسلمان سارے کافر ہیں !”

لاہور میں تہلکہ مچ گیا ،پرتاب کے دفتر کے باہر لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو گیا جو مرنے مارنے پر تیار تھا، نقصِ امن کے خطرے کے پیش نظر انگریز کمشنر نے پولیس طلب کر لی، مجمعے کو یقین دلایا گیا کہ انصاف ہو گا اور مجرم کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، تمام مکاتب فکر کی مشترکہ کمیٹی کے پچاس آدمیوں کی مدعیت میں پرچا کٹوا دیا گیا۔ چالان پیش کیا گیا اور میجسٹریٹ نے جو کہ انگریز ہی تھا ،پرتاب سے پوچھا یہ اخبار آپ کا ہے ؟ جی میرا ہے !

اس میں جو یہ خبر چھپی ہے کہ مسلمان سارے کافر ہیں اپ کے علم اور اجازت سے چھپی ہے ؟

جی بالکل میں ہی اس اخبار کا مالک اور چیف ایڈیٹر ہوں تو میرے علم و اجازت کے بغیر کیسے چھپ سکتی ہے!

آپ اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہیں؟

جی جب یہ جرم ہے ہی نہیں تو میں اس کا اعتراف کیسے کر سکتا ہوں، مجھے تو خود مسلمانوں نے ھی بتایا ہے جو میں نے چھاپ دیا ہے ! صبح ہوتی ہے تو یہ لوگ سپیکر کھول کر شروع ہوتے ہیں کہ سامنے والی مسجد واالے کافر ہیں، وہ ظہر کے بعد شروع ہوتے ہیں تو عشاء تک ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ فلاں مسجد والے کافر ہیں اور اتنی قطعی دلیلیں دیتے ہیں کہ میں تو قائل ہو گیا کہ یہ واقعی کافر ہیں اور مجھے یقین ہے کہ عدالت بھی یقین کرنے پر مجبور ہو جائے گی بس اگلی تاریخ پر فلاں فلاں محلے کے فلاں فلاں مولوی صاحبان کو بھی بلا لیا جائے اور جن 50 آدمیوں کی مدعیت میں پرچا کاٹا گیا ھے انہیں بھی اگلی پیشی پہ بلا لیا جائے تو معاملہ ایک ھی تاریخ میں حل ہو جائے گا !

اگلی پیشی پر تمام متعلقہ مولویوں کو جو کہ صبح شام دوسرے فرقے کے لوگوں کو مدلل طور پر کافر قرار دیتے تھے اور پرتاب نے جن کا نام دیا تھا، باری باری کٹہرے میں طلب کیا گیا۔ مجمعے میں سے تمام افراد کو کہا گیا کہ دیوبندی ، اہل حدیث اور بریلوی الگ الگ کھڑے ہوں !

بریلوی مولوی سے قرآن ہر حلف لیا گیا ،جس کے بعد پرتاب کے وکیل نے اس سے پوچھا کہ دیوبندوں اور اھل حدیثوں کے بارے میں وہ قرآن و سنت کی روشنی میں کیا کہے گا ؟

مولوی نے کہا کہ یہ دونوں توہینِ رسالت کے مرتکب اور بدترین کافر ہیں ! پھر اس نے دیوبندیوں اور اہلِ حدیثوں کے بزرگوں کے اقوال کا حوالہ دیا اور چند احادیث اور آیات سے ان کو کافر ثابت کر کے فارغ ہو گیا، جج نے پرتاب کے وکیل کے کہنے پر اہل حدیثوں اور دیوبندیوں سے کہا کہ وہ باہر تشریف لے جائیں !

اس کے بعد دیوبندی اور اہلِ حدیث مولویوں کو یکے بعد دیگرے حلف لے کر گواہی کے لئے کہا گیا، دونوں نے بریلویوں کو مشرک ثابت کیا اور پھر شرک کے بارے میں قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیا ! گواہی کے بعد میجسٹریٹ نے بریلویوں کو بھی عدالت سے باھر بھیج دیا !

اس کے بعد پرتاب کے وکیل نے کہا کہ میجسٹریٹ صاحب اپ نے خود سن لیا کہ یہ سب ایک دوسرے کو کافر سمجھتے اور ببانگ دھل کہتے بھی ھیں اور کافر ہو کر عدالت سے نکل بھی گئے ہیں اب عدالت میں جو لوگ بچتے ہیں ان میں سے مدعیوں کے وکیل صاحب بھی ان تینوں فرقوں میں سے کسی ایک فرقے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں،، لہذا یہ بھی کافروں میں سے ہی ہیں ! باقی جو مسلمان بچا ہے اسے طلب کر لیجئے تا کہ کیس آگے چلے !

میجسٹریٹ نے کیس خارج کر دیا اور……..

پرتاب کو بری کر دیا نیز پرتاب اخبار کو دوبارہ بحال کر دیا !!

یہ دھندا تقسیم ہند کے ستر سال بعد بھی جاری و ساری ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں